یہ سوال اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا صدقۃ الفطر رمضان المبارک سے پہلے ادا کیا جا سکتا ہے۔ اس تعلق سے دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند نے سوال نمبر 169363 کے جواب میں وضاحت کی ہے۔ سوال پوچھا گیا تھا کہ ’’کیا فرماتے ہیں علمائے دین مذکورہ مسئلہ کے بارے میں! اگر کسی شخص نے ماہ رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے صدقہ فطر ادا کر دیا تو اس کی طرف سے کافی ہوگا یا نہیں؟‘‘ جواب میں لکھا گیا ’’راجح قول کے مطابق ماہِ رمضان شروع ہونے سے پہلے بھی صدقة الفطر ادا کیا جا سکتا ہے اور واجب ذمہ سے ساقط ہو جائے گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔‘‘

دوسری طرف دارالافتاء، جامعۃ العلوم الاسلامیہ، پاکستان کا کہنا ہے ’’عید کے دن سے پہلے صدقۃ الفطر کی ادائیگی کی صورت میں فقہاءِ کرام کے دو طرح کے اقوال کتبِ فقہ میں ملتے ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ صدقۂ فطر رمضان المبارک کے مہینے میں کسی بھی دن دینا جائز ہے، البتہ رمضان سے قبل ادا کرنا درست نہ ہوگا۔ جبکہ دوسرا قول یہ ہے کہ صدقہ فطر کا حکم بھی زکوۃ کی طرح ہے۔ یعنی چاہے رمضان میں ادا کیا جائے یا رمضان سے بھی پہلے ادا کیا جائے، دونوں صورتوں میں صدقہ فطر ادا ہوجائے گا۔‘‘ ادارہ کا مزید کہنا ہے کہ ’’عبادات میں چونکہ احتیاط کو پیشِ نظر رکھنا شریعت میں مطلوب ہے، اس لیے پہلے والے قول پر عمل کرنا چاہیے۔ چنانچہ صدقہ فطر عید سے پہلے رمضان میں جس وقت چاہے ادا کر لیا جائے۔ البتہ رمضان سے پہلے ادا نہیں کرنا چاہیے۔‘‘