رمضان المبارک کے مہینہ کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اگر کافر بھی اس ماہ میں انتقال کر جائے تو وہ پورے ماہ عذاب سے بچ جاتا ہے۔ اس تعلق سے کئی فتاوے صادر ہو چکے ہیں جن میں سے ایک دارالافتاء دیوبند کا فتویٰ نمبر 54438 ہے۔ یہ فتویٰ اس سوال پر صادر ہوا تھا جس میں پوچھا گیا تھا کہ ’’رمضان المبارک یا جمعہ میں کسی فاسق مسلمان کی موت ہو تو کیا وہ شخص قیامت تک کے عذاب قبر سے محفوظ رہے گا، یا صرف جمعہ و رمضان کے ایام تک۔ ان ایام میں کافر کی موت کا کیا مسئلہ ہے؟‘‘
جواب میں دارالافتاء دیوبند نے لکھا ’’اگر کسی فاسق مسلمان کی موت رمضان المبارک یا جمعہ میں ہو جائے تو اس کو ہلکا عذاب ہوگا۔ اس کے بعد قیامت تک مرتفع ہو جاتا ہے، اور وہ عذاب قبر سے محفوظ رہے گا۔ اور اگر کسی کافر کی موت ان ایام میں ہو جائے تو اس سے صرف رمضان المبارک اور جمعہ میں عذاب مرتفع ہوگا۔ رمضان و جمعہ گزرنے کے بعد پھر اس پر عذاب ہوگا اور اگلا رمضان و جمعہ آنے پر پھر اس سے عذاب اٹھا لیا جائے گا۔ اور یہی سلسلہ جاری رہے گا۔ یہی تمام اہل السنة والجماعة کا عقیدہ ہے۔‘‘
دارالافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیہ (پاکستان) کے مطابق بھی ’’اگر کوئی غیر مسلم رمضان المبارک میں مر جائے تو صرف ماہ مبارک کے احترام میں رمضان المبارک تک عذاب قبر سے محفوظ رہے گا، اور رمضان کے بعد پھر اسے عذاب ہوگا۔‘‘