رمضان المبارک کے شروع میں اکثر مساجد میں نمازیوں کا جم غفیر دیکھا جا رہا تھا۔ لیکن پندرہ رمضان المبارک گزرنے کر بعد سے نمازیوں کی تعداد غیر رمضان کی طرح دیکھی جا رہی ہے۔ عام مسلمان سمجھتے ہیں کہ شروع رمضان کی تراویح میں ایک قرآن ہفتہ یا دس دنوں میں سن لیا بس رمضان المبارک کا حق ادا ہو گیا۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ رمضان المبارک کے پورے مہینے میں تراویح پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔ تراویح تو دُور کی بات، پندرہ رمضان المبارک کے بعد سے لوگوں میں فرض نمازیں پڑھنے کا معمول بھی باقی نہیں رہا ہے۔ یہ بڑی محرومی کی بات ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ رمضان کے آخری دس دنوں کی عبادت میں اضافہ فرما دیا کرتے تھے۔

آج ہم مسلمانوں کی کمزوری یہ ہے کہ ہم سے نمازیں ہی وقت پر ادا نہیں ہو پاتیں ہیں۔ اور پھر ہم ظالموں کے خلاف اللہ سے  مدد کی امیدیں لگائے ہوئے بیٹھے ہیں۔ جب تک ہمارے اعمال اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے والے نہیں ہو جائیں گے، جب تک رسولؐ اللہ کی سنتوں پر تمام مسلمان عمل پیرا نہیں ہو جائیں گے، تب تک اللہ کی نصرت ہمارے لیے نازل نہیں ہو سکتی۔ مولانا ظفر علی خاں نے کسی موقع پر کہا تھا:

فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

اللہ تعالیٰ سبھی مسلمانوں کو رمضان المبارک کی قدر دانی اور اس مبارک مہینے میں عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رَب العالمین۔

(تحریر: فرمان مظاہری، بشکریہ انڈیا نریٹیو)