رمضان کی 29 یا 30 تاریخ گزرنے کے بعد جو چاند نظر آتا ہے وہ عید الفطر کی رات ہوتی ہے، اور آنے والا دن عید الفطر کا دن ہوتا ہے۔ عید الفطر کی یہ رات بڑی عظمت والی ہوتی ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ رمضان ختم ہو گیا لہذا اس رات میں عبادتوں کا زیادہ اہتمام نہیں کرتے، حالانکہ اس رات میں عبادت کی بڑی فضیلت ہے۔ حدیث میں اس رات کو ’لیلۃ الجائزہ‘ یعنی انعام ملنے والی رات کہا گیا ہے۔

ظاہر ہے کہ جو وقت انعام ملنے کا ہو اس وقت کوئی غیر حاضر رہے تو اس کو کیا ملے گا؟ لہٰذا کوشش ہونی چاہیے کہ انعام ملنے کے وقت بیدار رہیں اور انعام پانے کا مستحق بنیں۔ اس رات سے متعلق سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی عید الفطر اور عید الاضحٰی کی رات میں ثواب سمجھتے ہوئے قیام کرے یعنی عبادت کرے تو اس کا دل اس وقت بھی نہیں مرے گا جبکہ بہت سارے دل مر جائیں گے۔ (ابن ماجہ)

ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جس نے پانچ راتوں میں شب بیداری کی یعنی عبادت کی اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔ وہ پانچ راتیں یہ ہیں، لیلۃ الترویہ (ذی الحجہ کی آٹھویں رات)، لیلۃ العرفہ (ذی الحجہ کی نویں رات)، لیلۃ النحر (ذی الحجہ کی دسویں رات)، لیلۃ الجائزہ (عیدالفطر کی رات)، اور پندرہویں شعبان کی رات۔ (الترغیب و الترھیب)

اللہ پاک ہمیں انعام والی رات میں عبادتوں کا اہتمام کرنے اور انعام کا مستحق بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔