مولانا محمد عبداللہ دہلوی نے ’رمضان کیا ہے‘ نام سے ایک کتاب لکھی جو 1969 میں شائع ہوئی۔ کتاب میں رمضان کی اہمیت و افادیت کا تذکرہ نہایت آسان زبان میں کیا گیا ہے۔ کتاب میں ’ماہِ رمضان کیا ہے؟‘ عنوان کے تحت انھوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ قابل مطالعہ ہے۔ آپ بھی ملاحظہ فرمائیں…

’’مناسب معلوم ہوتا ہے کہ رسالے کے شروع میں ہم اور آپ یہ معلوم کر لیں کہ رمضان المبارک کے مہینے کو ایسی کون سی اہمیت اور خصوصیت حاصل ہے کہ اس کے متعلق ہم نے ایک مستقل رسالہ لکھنے کی ضرورت سمجھی۔

صرف ظاہر کو دیکھ سکنے والی نظر تو یہی فیصلہ کرے گی کہ جیسے سال بھر کے اور گیارہ مہینے ہیں، یہ بھی انتیس یا تیس دن کا ہی ایک مہینہ ہے۔ اور جس طرح کے صبح و شام اس سے پہلے اور اس کے بعد ہوتے ہیں اسی طرح کے صبح و شام رمضان المبارک میں بھی ہوتے ہیں۔ اور یہ بات کچھ بیجا بھی نہیں ہے۔ جتنے ہاتھ، پیر، آنکھ، ناک، کان ملک کے وزیر اعظم اور صدر کے ہوتے ہیں، اتنے ہی سڑک جھاڑنے والے بھنگی اور کپڑے دھونے والے دھوبی کے بھی ہوتے ہیں، لیکن کیا کوئی معمولی سے معمولی آدمی بھی دونوں کو یکساں سمجھتا ہے؟

تو فرق ظاہری کچھ نہیں، بس فرق ہے تو دونوں کے درجے اور مرتبے کا ہے جسے ظاہری آنکھ نہیں دیکھ سکتی۔ یہی حال دنوں اور مہینوں کا بھی ہے کہ چاہے ظاہر میں یہ سب ایک سے نظر آتے ہوں، لیکن مرتبے میں برابر نہیں۔‘‘