رمضان میں عبادت کو اس کی روح کے ساتھ ادا کر کے ہم اپنے ثوابوں کو بڑھا سکتے ہیں۔ نماز ہو، ذکر ہو، تلاوت کلام پاک ہو… ان میں سے کوئی بھی چیز محض زبان اور حلق تک نہ رہ جائے، وہ قلب میں اترے، وہ عمل میں نظر آئے، وہ میزان میں بھاری ہو جائے۔ جتنا اخلاص ہوگا، جتنی قلب کی لگن ہوگی، جتنی تڑپ ہوگی، جتنی اللہ کی محبت اور رضا بنیاد میں ہوگی، عبادت اتنی ہی بھاری اور باعث اجر ہوگی۔ ورنہ نماز محض جسمانی ورزش بن کر رہ جائے گی اور روزہ بھوک پیاس بن کر۔

معاملہ جس رب کے ساتھ ہے وہ’علیم بذات الصدور‘ ہے۔ ’روؤف بالعباد‘ بھی ہے۔ اپنے بندوں سے بے انتہا محبت کرنے والا ہے۔ وہ فرماتا ہے: (ترجمہ) ’’اللہ تمھارے اس ایمان کو ہرگز ضائع نہ کرے گا، یقین جانو وہ لوگو ں کے حق میں نہایت شفیق و رحیم ہے۔‘‘ (البقرہ: 43) اس روح، اس جذبے سے رمضان کی عبادت کریں۔ ذکر سے زبان تر رکھیں، دل کو حاضر رکھیں، بکثرت استغفار کریں، فرمان نبویؐ کو یاد رکھیں۔

’’چار چیزوں کی رمضان میں کثرت رکھو جن میں سے دو چیزیں ایسی ہیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو۔ وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے۔ اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور آگ سے پناہ مانگو۔‘‘ (فضائل رمضان) ذکر میں خاص طور پر کلمہ طیبہ کا ورد کرنے کا حکم دیا۔ احادیث میں کلمہ طیبہ کو افضل الذکر قرار دیا۔ کلمہ طیبہ اور استغفار دونوں پر غور کریں۔