رمضان کے مہینہ میں جو عظمت اور برکت ہے، اس کا راز کس چیز میں پوشیدہ ہے؟ یہ جاننا سب سے پہلے ضروری ہے کہ اس آگہی کے بغیر اس کے خزانوں سے اپنا دامن بھرنا ممکن نہیں۔ اس عظمت و برکت کا سارا راز صرف ایک چیز میں پوشیدہ ہے۔ وہ یہ کہ اس مہینہ میں قرآن مجید نازل کیا گیا۔ یعنی نزول شروع ہوا، پورا کا پورا لوح محفوظ سے اتار کر جبرئیل علیہ السلام کے سپرد کیا گیا، یا نزول کا فیصلہ صادر کر دیا گیا۔
گویا کہ اس ماہ میں رب رحمان و رحیم کی بے پایاں رحمت نے انسانوں کی راہنمائی کا سامان فرمایا۔ صحیح اور غلط کو پرکھنے کے لیے وہ کسوٹی عطا کی جو غلطی، کجی اور تغیر و تبدل سے پاک ہے۔ یہ اس وقت ہوا جب رمضان کی ایک صبح، پو پھٹنے سے پہلے، کلام الٰہی کی پہلی کرن نے قلب محمدیؐ کو منور کر دیا۔
یعنی بات یہ نہیں ہے کہ رمضان کا مہینہ اس لیے مبارک ہوا کہ اس میں روزے رکھے جاتے ہیں اور تلاوت قرآن کا اہتمام ہوتا ہے۔ نہیں، بلکہ بات یوں ہے کہ روزوں اور تلاوت قرآن کے لیے اس ماہ کا انتخاب اس لیے ہوا کہ نزول قرآن کے عظیم الشان و منفرد و بے مثال واقعہ کی وجہ سے یہ مہینہ پہلے ہی عظیم اور جلیل القدر ہو چکا تھا۔ یہ عظیم الشان واقعہ اس بات کا متقاضی ہوا کہ اس کے دنوں کو روزوں کے لیے اور راتوں کو قیام و تلاوت کے لیے مخصوص کر دیا جائے۔
(بشکریہ: استقبال رمضان، مصنف خرم مراد)