لوگ اکثر یہ سوال پوچھتے ہیں کہ آخر اللہ تعالیٰ نے شب قدر کو مخفی کیوں رکھا، اس کے پیچھے کیا حکمت ہے؟ اس سلسلے میں کئی لوگوں نے مختلف دارالافتاء میں سوال کیے۔ دارالافتاء تحریک منہاج القرآن کو بھی کئی سال پہلے اس سلسلے میں ایک سوال بھیجا گیا تھا جس کا جواب www.thefatwa.com پر آپ کو مل جائے گا۔ سوال پوچھا گیا تھا ’’شب قدر کو مخفی رکھنے میں کیا حکمت ہے؟‘‘

اس سوال کا جواب تھا: دیگر اہم مخفی امور مثلاً اسمِ اعظم، جمعہ کے روز قبولیتِ دعا کی گھڑی کی طرح اس رات کو مخفی رکھنے کی بھی متعدد حکمتیں ہیں۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔

(1) اگر لیلۃ القدر کو مخفی نہ رکھا جاتا تو عمل کی راہ مسدود ہو جاتی اور اسی رات کی عبادت پر اکتفا کر لیا جاتا۔ ذوقِ عبادت میں دوام کی خاطر اس کو آشکار نہیں کیا گیا۔

(2) اگر بامرِ مجبوری کسی انسان کی وہ رات رہ جاتی تو شاید اس صدمے کا ازالہ ممکن نہ ہوتا۔

(3) اللہ تعالیٰ کو بندوں کا رات کے اوقات میں جاگنا بے حد محبوب ہے۔ لیلۃ القدر کا تعین اس لیے نہیں فرمایا تاکہ بندے اس ایک رات کی تلاش میں پانچوں طاق راتوں میں جاگ کر اپنے رب کو منا سکیں۔

(4) عدم تعیین کی ایک وجہ گناہگاروں پر شفقت بھی ہے، کیونکہ اگر علم کے باوجود اس میں گناہ سرزد ہوتا تو اس سے لیلۃ القدر کی عظمت مجروح کرنے کا جرم بھی لازم آتا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔