ہندوستان پر پاکستان کی سنسنی خیز فتح کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین رمیز راجہ اپنے ’بلینک چیک‘ والے بیان پر بری طرح پھنس گئے ہیں۔ کرکٹ شائقین لگاتار یہ سوال کر رہے ہیں کہ پاکستان نے تو ہندوستان کو شکست دے دی، اب وہ پیسہ اور بزنس مین کہاں ہے جس نے بلینک چیک دینے کا وعدہ کیا تھا۔
در اصل رمیز راجہ نے عالمی کپ شروع ہونے سے قبل کہا تھا کہ اگر ان کی ٹیم ٹورنامنٹ میں ہندوستان کو شکست دیتی ہے، تو اس کے لیے بلینک چیک تیار ہے۔ غالباً پاکستانی ٹیم نے اس آفر کو سنجیدگی سے لے لیا اور کسی بھی عالمی کپ مقابلے میں پہلی بار ہندوستان کو شکست دے کر ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔ پاکستان نے جیت حاصل کی تو کی، کئی سارے ریکارڈ بھی بنا ڈالے۔
رمیز راجہ نے ہند-پاک مقابلے سے قبل بلینک چیک کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک بزنس مین کا بھی حوالہ دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ مجھ سے پاکستان کے ایک سرمایہ کار نے وعدہ کیا ہے کہ اگر ٹی-20 عالمی کپ میں پاکستان کی ٹیم ہندوستان کو ہرا دیتی ہے تو اس کے لیے بلینک چیک تیار ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا تھا کہ ہمارے ملک میں کرکٹ ہی نہیں باقی کھیل بھی مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ بہر حال، ہندوستان کو 10 وکٹ سے شکست دینے والی پاکستانی ٹیم کی خوب تعریف ہو رہی ہے، اور یہ سوال بھی جائز ہے کہ آخر ’بلینک چیک‘ کہاں ہے؟