گزشتہ سنیچر یعنی 29 اگست کو ایک شخص نے کرشن کی شکل اختیار کر تاج محل میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جسے وہاں موجود گارڈ نے روک دیا تھا۔ اس تعلق سے راشٹریہ ہندو پریشد (بھارت) نامی تنظیم نے سخت ناراضگی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ کرشن کی شکل میں تاج محل دیکھنے گئے مہمان کی بے عزتی کرنے والے گارڈس اور اے ایس آئی اراکین کے خلاف کارروائی کی جائے ورنہ تاج محل کے گیٹ پر تالا لگا دیا جائے گا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ہندو تنظیم نے آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) افسران کو اسٹاف اراکین کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے کرشن کی شکل میں پہنچے مہمان کی بے عزتی کی ہے، انھیں معاف نہیں کیا جا سکتا۔ راشٹریہ ہندو پریشد کے کئی کارکنان نے 30 اگست کو اس معاملے میں تاج محل کے مغربی گیٹ کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔
بہر حال، اس پورے معاملے پر آگرہ سکل کے آثار قدیمہ نگراں وسنت سورنکار کا کہنا ہے کہ بغیر قبل اجازت کے کسی بھی محفوظ یادگار پر بینر، پوسٹ وغیرہ لے جانے یا اپنی تشہیر کرنے جیسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ کرشن بنے شخص کو تاج محل میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ اے ایس آئی افسران کے مطابق ماضی میں بھی کئی بار ایسا ہوا ہے جب رام دوپٹہ پہنے لوگوں کو داخلے سے روکا گیا تھا۔