اتر پردیش کے متھرا واقع شاہی عیدگاہ مسجد کے تنازعہ نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔ ہندو تنظیم ’شری کرشن جنم بھومی مکتی آندولن سمیتی‘ کی طرف سے متھرا ضلع کی عدالت میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ اس میں شاہی عیدگاہ مسجد میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندو تنظیم نے قرآن کا حوالہ بھی پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ اس مسجد میں نماز جائز نہیں۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق عرضی میں کہا گیا ہے ’’قرآن کے مطابق بھی متنازعہ زمین پر نماز نہیں پڑھی جا سکتی۔ دوسرا فریق (مسلم) قصداً فرقہ وارانہ خیر سگالی بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے، یہاں تک کہ وہ لوگ سڑکوں پر بھی نماز پڑھ رہے ہیں۔‘‘
شری کرشن جنم بھومی مکتی آندولن سمیتی کے سربراہ ایڈووکیٹ مہندر پرتاپ سنگھ نے عرضی میں کہا ہے کہ ’’یہ ہندو فریق کی ملکیت ہے اور عیدگاہ احاطہ میں کبھی نماز ادا نہیں کی گئی۔ لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں دوسرے فریق کے ذریعہ پانچ بار نماز ادا کی جا رہی ہے، جو قانونی طور پر ناقابل قبول ہے۔‘‘ غور طلب ہے کہ گزشتہ سال متھرا میں ’بھگوان شری کرشن وراجمان‘ کی جانب سے سول جج، سینئر ڈویژن کے سامنے بھی ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ دیوانی عدالت نے ستمبر 2020 میں خارج کر دیا تھا۔ بعد ازاں ضلع عدالت میں اپیل دائر کی گئی جس کو ضلع جج، متھرا نے اکتوبر 2020 میں منظور کر لیا۔