آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے ہندو دھرم گرنتھوں (صحیفوں) میں کچھ غلط باتیں شامل کیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہندو صحیفوں کا از سر نو تجزیہ ہونا چاہیے کیونکہ کچھ مفاد پرست لوگوں نے گرنتھوں میں کچھ نامناسب باتیں گھسا دی ہیں۔ ساتھ ہی بھاگوت نے کہا کہ ’’ہمارے یہاں پہلے گرنتھ نہیں تھے۔ ہمارا مذہب زبانی روایات سے چلتا آ رہا تھا۔ بعد میں کچھ گرنتھ تیار ہوئے جو اِدھر اُدھر ہو گئے اور چند مفاد پرستوں نے اس میں کچھ کچھ گھسایا جو غلط ہے۔‘‘

بھاگوت نے یہ باتیں ناگپور میں ’آریہ بھٹ کھگول ادیان‘ (آریہ بھٹ فلکیاتی پارک) کی افتتاحی تقریب کے دوران کہیں۔ انھوں نے کہا کہ تاریخی طور پر ہندوستان کے پاس چیزوں کو دیکھنے کا سائنسی نظریہ تھا۔ لیکن غیر ملکی حملہ کے ساتھ ہی ہمارا نظام اور سائنسی ثقافت تباہ ہو گئے۔ اگر ہندوستانی لوگ موجودہ دور میں بھی اپنے روایتی علم کی بنیاد کا پتہ لگا لیتے تو دنیا کے کئی مسائل کا حل نکالا جا سکتا تھا۔

غور طلب ہے کہ آر ایس ایس چیف بھاگوت نے اس سے قبل ہندوؤں میں ذات پات کو لے کر انتہائی اہم بیان دیا تھا۔ ممبئی میں روی داس جینتی پر منعقد ایک تقریب میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’ذات بھگوان نے نہیں بنائی، ذات پنڈتوں نے بنائی ہے جو غلط ہے۔ بھگوان کے لیے ہم سبھی ایک ہیں۔ ہمارے سماج کو تقسیم کر کے پہلے ملک میں حملے ہوئے، پھر باہر سے آئے لوگوں نے اس کا فائدہ اٹھایا۔‘‘