یمن میں حالات دن بہ دن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ملک میں بڑھ رہی غریبی اور کرنسی میں گراوٹ کی وجہ سے لوگ کافی پریشان ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پیر کے روز بڑی تعداد میں لوگ گھروں سے باہر نکل کر حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے نظر آئے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سیکورٹی فورسز نے ہوا میں فائرنگ بھی کی، لیکن اس کا بہت زیادہ اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔
چشم دید لوگوں کا کہنا ہے کہ 27 ستمبر کو درجنوں افراد جنوب مغربی شہر میں سڑکوں کو بلاک کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ لوگوں نے جلتے ہوئے ٹائروں کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ کیا۔ غور طلب ہے کہ ستمبر ماہ کے شروع میں ہی بین الاقوامی سطح پر منظور شدہ حکومت کے ذریعہ کنٹرول کیے جا رہے شہر عدن اور دیگر جنوبی شہروں میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جن میں تین افراد کی موت ہو گئی تھی۔ لگاتار ہو رہے اس طرح کے مظاہرے حکومت کے تئیں لوگوں کی ناراضگی ظاہر کر رہی ہے۔
پیر کے روز ہوئے احتجاجی مظاہرے کے تعلق سے پولس ترجمان اوسامہ الشرابی کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز پرامن طریقے سے شہریوں کے حقوق کی حفاظت کے تئیں پرعزم ہیں، لیکن عوامی اور نجی مفادات پر کسی بھی حملے کی منظوری نہیں دی جائے گی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ حوثی باغیوں اور سعودی قیادت والے اتحاد کے درمیان گزشتہ 6 سالوں سے جنگ جاری ہے۔ اس جنگ کی وجہ سے معیشت خستہ حالی کا شکار ہے۔