اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک تقریب کے دوران سماجوادی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک بیان دیا تھا جس میں کہا تھا کہ ’’ابا جان کہنے والے سب غریبوں کا راشن ہضم کر جاتے تھے، تب کشی نگر کا راشن نیپال پہنچ جاتا تھا، بنگلہ دیش پہنچ جاتا تھا۔ پہلے غریبوں کی ملازمت پر ابا جان کہنے والے ڈکیتی ڈالتے تھے۔ ایک کنبہ کے لوگ جھولا لے کر نکل جاتے تھے اور ملازمتوں کو 10-5 لاکھ میں بیچتے تھے۔‘‘ اس بیان پر آر جے ڈی رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ’ابا جان‘ والے بیان کو قابل اعتراض اور گھٹیا تک ٹھہرایا ہے۔

وزیر اعلیٰ کے بیان کو نازیبا اور غیر پارلیمانی قرار دیتے ہوئے منوج جھا نے کہا کہ ’’یوگی جی اپوزیشن پارٹیوں پر ’تسکین کی سیاست‘ کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ وہ اس طرح کا بیان دے کر خود ایک خاص طبقہ کو تسکین پہنچانے کی سیاست کر رہے ہیں۔‘‘

منوج جھا نے یوگی آدتیہ ناتھ پر حقیقی ایشوز سے بھاگنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ کو عوام کے سامنے آ کر یہ بتانا چاہیے کہ انھوں نے تعلیم، صحت، روزگار اور ترقی جیسے ایشوز پر کیا کام کیا۔ چونکہ یوگی جی کے پاس ان ایشوز پر جواب دینے کے لیے کچھ نہیں ہے، اس لیے وہ الٹے سیدھے بیان دے کر عوام کو اپنے حق میں کرنا چاہ رہے ہیں۔‘‘