میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم کی خبریں اکثر سامنے آتی رہتی ہیں۔ اب ایک ایسی خبر سامنے آ رہی ہے جو روہنگیا پر مظالم سے جڑی ہوئی نہیں ہے، بلکہ روہنگیا مسلمانوں کے ذریعہ اٹھائے گئے ایک سخت قدم پر مبنی ہے۔ دراصل روہنگیا مسلمانوں نے فیس بک کی کمپنی ’میٹا پلیٹ فارم‘ کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ انھوں نے فیس بک پر میانمار میں فوجی حکمراں اور ان کے حامیوں کے ذریعہ روہنگیا افراد کے خلاف تشدد پھیلانے والی نفرت آمیز پوسٹ کو روکنے سے متعلق کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھانے کا الزام عائد کیا ہے۔ کیلیفورنیا میں یہ مقدمہ گزشتہ 6 دسمبر کو درج کرایا گیا۔ روہنگیا مسلمانوں نے فیس بک سے 15000 کروڑ ڈالر (تقریباً 11.3 لاکھ کروڑ روپے) کا ہرجانہ بھی طلب کیا ہے۔

مقدمہ درج کرانے والے وکلاء کا کہنا ہے کہ فیس بُک کے میانمار میں آنے کے ساتھ ہی تشدد و نفرت پھیلانے والے مواد کا پھیلاؤ ہوا۔ اس کی وجہ سے ہی روہنگیا طبقہ کا قتل عام دیکھنے کو ملا۔ غور طلب ہے کہ فیس بک نے میانمار میں 2011 میں قدم رکھا تھا۔ روہنگیا کے خلاف حملوں کی جانچ کر رہے اقوام متحدہ کے حقوق انسانی ماہرین نے 2018 میں کہا تھا کہ فیس بک نے نفرت والے مواد کے پھیلاؤ میں کردار نبھایا تھا۔ بہر حال، مقدمہ کرنے والی لاء فرم کے مطابق 2017 میں ہوئے تشدد میں 10000 سے زیادہ روہنگیا مسلمان ہلاک ہوئے تھے اور 150000 سے زیادہ کو ظلم کا شکار ہونا پڑا تھا۔