آج کل ہندوستان میں آبادی کنٹرول کو لے کر کافی باتیں ہو رہی ہیں۔ جب سے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جلد ہی آبادی کے لحاظ سے چین کو ہندوستان پیچھے چھوڑ دے گا، اس بحث میں تیزی آ گئی ہے کہ آبادی پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کیا کچھ اقدام کیے جا سکتے ہیں۔ اب آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے بھی اس تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے شری ستیہ سائیں یونیورسٹی فار ہیومن ایکسیلنس کے پہلے جلسہ تقسیم اسناد میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ صرف زندہ رہنا ہی زندگی کا مقصد نہیں ہونا چاہیے۔ انسان کی کئی ذمہ داریاں ہوتی ہیں جن کو وقت وقت پر نبھاتے رہنا چاہیے۔
موہن بھاگوت نے جلسہ تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انسانوں کو جانور نہ بننے کی نصیحت بھی دی۔ انھوں نے کہا کہ کھانا اور آبادی بڑھانا، یہ کام تو جانور بھی کر سکتے ہیں۔ طاقتور ہی زندہ رہے گا… یہ جنگل کا اصول ہے۔ لیکن طاقتور جب دوسروں کی حفاظت کرنے لگے، تو یہ انسان کی نشانی ہے۔
ویسے تو آر ایس ایس چیف نے واضح لفظوں میں آبادی پر قابو پانے کے تعلق سے کچھ نہیں کہا، لیکن جانور اور انسان کا فرق بتاتے ہوئے انھوں نے ایک بڑا پیغام لوگوں کو ضرور دیا ہے۔ اس تقریب کے دوران موہن بھاگوت نے مذہب تبدیلی اور ملک کی تاریخ و ترقی سے متعلق بھی اپنے خیالات لوگوں کے سامنے پیش کیے۔ انھوں نے ہندوستان کے مستقبل کو لے کر بھی باتیں کیں۔