مسلم طبقہ کے درمیان رسائی اور اپنی شبیہ بہتر بنانے کے لیے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ یعنی آر ایس ایس لگاتار کوششیں کر رہا ہے۔ اب آر ایس ایس کا منصوبہ ہندوستانی یونیورسٹیوں، خصوصاً جنوبی ریاستوں کی یونیورسٹیوں میں اپنے نظریات مسلم طلباء تک پہنچانے کا ہے۔ یونیورسٹیوں میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے بڑھتے اثرات سے مقابلہ کے لیے جنوبی ہند میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کو وسعت دینے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس کے ذریعہ آر ایس ایس ان مسلم طبقات تک بھی رسائی حاصل کرے گا جو پی ایف آئی سے جڑے ہوئے نہیں ہیں۔

انڈین ایکسپریس میں شائع ایک رپورٹ میں آر ایس ایس کی اس منصوبہ بندی کے تعلق سے کئی باتیں بتائی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آر ایس ایس مانتا ہے کہ پی ایف آئی کی طلبا تنظیم کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) نے کرناٹک میں حجاب تنازعہ پر اقلیتی طلبا کو سڑک پر لانے میں اہم کردار نبھایا اور اسے قومی ایشو بنانے میں کامیاب رہا۔ علاوہ ازیں آر ایس ایس کے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ یوپی میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مخالف مظاہروں کے دوران بھی پی ایف آئی سرگرم رہا تھا۔ اس کے بڑھتے اثرات سے مقابلہ کرنا ضروری ہے۔

دراصل ایک وقت تھا جب پاپولر فرنٹ آف انڈیا صرف کیرالہ تک محدود تھا۔ اب اس نے اپنی توسیع جنوب کی دیگر ریاستوں میں بھی کر لی ہے اور مشرقی ریاستوں میں کی توسیع کا کام تیزی سے جاری ہے۔