روس-یوکرین جنگ دھیرے دھیرے خطرناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔ نہ ہی روس اپنے فوجیوں کو یوکرین سے واپس بلانے پر رضامند ہے، اور نہ ہی یوکرین شکست ماننے کو تیار ہے۔ کچھ ممالک نے روس پر کئی طرح کی معاشی پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں، پھر بھی روس اپنے قدم پیچھے کھینچنے کو تیار نہیں۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ امریکہ نے یوکرین کی مدد کے لیے 12 ہزار فوجیوں کو روانہ کر دیا ہے۔ امریکہ کے اس قدم سے روس مزید جارحانہ انداز اختیار کر سکتا ہے اور تیسری عالمی جنگ کے اندیشہ نے دنیا کو پریشان کر دیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ پوتن اس جنگ کو نہیں جیت پائیں گے جو انھوں نے یوکرین کے خلاف شروع کی ہے۔ جس طرح سے بائیڈن نے روس کی گھیرابندی کے لیے 12 ہزار فوجیوں کو بھیجا ہے، اس سے ظاہر ہے کہ وہ پوتن کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ روس-یوکرین جنگ میں امریکہ سمیت مغربی ممالک کے کودنے سے خطرناک حالات پیدا ہو گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اپنی فوج روسی سرحد سے ملحق لاتویا، ایسٹونیا، لتھوانیا اور رومانیا بھیجی ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ’’ہم ناٹو کے ہر علاقے، ہر انچ کی حفاظت کریں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں ’’یوکرینی لوگوں نے روسی حملے کا سامنا بہادری کے ساتھ کیا ہے، ایسے میں امریکہ اس کے بچاؤ میں پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘‘