ابھی روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ختم بھی نہیں ہوا ہے اور مولڈووا پر روسی حملے کے خدشات ظاہر کیے جانے لگے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس سے خطرے کو دیکھتے ہوئے یوکرین کا پڑوسی ملک مولڈووا بھی 9 مارچ سے مارشل لاء لگا سکتا ہے۔ ایک رپورٹ میں اس ملک کی سرکردہ شخصیت گونشارینکو نے کہا ہے کہ روس سے ان کے ملک کو خطرہ ہے۔ پوتن کی فوج کبھی بھی یہاں پر حملہ کر سکتی ہے۔

دراصل مولڈووا کبھی سوویت روس کا حصہ تھا۔ حال ہی میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد اس نے یوروپین یونین کی رکنیت کے لیے درخواست کی تھی۔ ملک کی صدر مائیا سندو نے ایک بیان جاری کر کہا کہ مولڈووا ایک امن پسند ملک ہے اور ہم ایک آزاد دنیا کا حصہ رہنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ہم نے یوروپین یونین کی رکنیت کے لیے درخواست کی ہے۔

غور طلب بات یہ ہے کہ 2009 تک مولڈووا میں روس حامی حکومتیں قائم رہیں۔ اس کے بعد یہاں جو حکومتیں بنیں انھوں نے روس کو نظر انداز کیا اور ان کا جھکاؤ امریکہ و یوروپی ممالک کی طرف رہا۔ اس ملک کے لیے ’ٹرانس نسٹریا‘ خطرناک معلوم پڑ رہا ہے۔ اس جگہ کو دنیا مولڈووا کا حصہ مانتی ہے لیکن یہ ایک آزاد ملک کی طرح کام کرتا ہے۔ امن فوج کے نام پر روس نے ٹرانس نسٹریا میں 2000 سے زائد فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مولڈووا ابھی سے خود کو مضبوط بنانے میں لگا ہے۔