یوکرین میں روسی فوجیوں کا حملہ تیرہویں دن بھی جاری ہے۔ کچھ مقامات پر لوگوں کو راستہ دینے کے لیے جنگ بندی کا اعلان ضرور کیا گیا ہے، لیکن ہنوز یوکرین پر روسی حملہ بند ہونے کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔ پیر کے روز دونوں ممالک کے درمیان تیسرے دور کے مذاکرہ میں بھی کوئی اتفاق رائے قائم نہیں ہو سکا۔ اس درمیان بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روسی حملے میں 202 سے زائد اسکولوں، 34 اسپتالوں اور 1500 سے زائد رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کچھ ڈھانچے تو پوری طرح سے تباہ ہو گئے ہیں۔

ان تباہیوں کے باوجود یوکرین کے صدر ولودمیر زیلینسکی شکست ماننے کے لیے تیار نہیں۔ انھوں نے ایک بار پھر عزم ظاہر کیا ہے کہ جنگ جیتنے تک وہ کیف میں ہی رہیں گے۔ یوکرین لگاتار روس سے اپنے یہاں کی جا رہی تباہی روکنے کی اپیل کر رہا ہے۔ یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی حملے کی وجہ سے یوکرین کے ٹرانسپورٹیشن کو تقریباً 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

دوسری طرف کئی ممالک نے روس پر مختلف پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یوکرین پر روسی حملہ سے ناراض ممالک کی پابندیوں کا اثر یہ ہوا ہے کہ روس دنیا میں سب سے زیادہ پابندیوں والا ملک بن گیا ہے۔ یہاں تک کہ روس نے پابندیوں کے معاملے میں ایران اور جنوبی کوریا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 2778 نئی پابندیوں کے ساتھ مجموعی طور پر روس کو 5530 پابندیوں کا سامنا ہے۔