ساہتیہ اکادمی نے آج ایک پروقار تقریب میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کے لیے منتخب 20 زبانوں کے مصنّفین کو ایوارڈ سے نوازا۔ ان میں مشہور ادیب پروفیسر حسین الحق بھی شامل ہیں جنھیں مشہور ناول ’اماوس میں خواب‘ کے لیے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ 2020 دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ساہتیہ اکادمی کے صدر ڈاکٹر چندر شیکھر کمبار کی صدارت میں یہ تقریب منعقد ہوئی جس میں کئی معزز شخصیات نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ پروفیسر حسین الحق کی پیدائش 2 نومبر 1949 کو بہار کے شہر سہسرام ​​میں ایک صوفی گھرانے میں ہوئی تھی۔ حسین الحق 2014 میں مگدھ یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔ اردو ادب میں انہیں اعلی مقام حاصل ہے اور ان کی اعلی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پروفیسر حسین الحق تصنیفات ’بولو مت چپ رہو‘ اور ’فرات‘ کو عالمی مقبولیت حاصل ہے۔ انھیں اس سے قبل بنگال اردو اکادمی اور بہار اردو اکادمی کی جانب سے بھی ایوارڈس مل چکے ہیں، ساتھ ہی پروفیسر حسین الحق ’غالب ایوارڈ‘ سے بھی نوازے جا چکے ہیں۔

بہر حال، پروفیسر حسین الحق کے علاوہ جن لوگوں کو آج ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا ان میں اروندھتی سبرامنیم (انگریزی)، ہریش میناشرو (گجراتی)، انامیکا (ہندی)، آر ایس بھاسکر (کونکنی)، نکھلیشور (تیلگو)، نندا کھر (مراٹھی)، دھرنیدر اواری (بوڈو)، ہردے کول بھارتی (کشمیری) اور گرودیو سنگھ روپنا (پنجابی) وغیرہ شامل ہیں۔ سبھی ایوارڈ یافتگان کو ایک لاکھ روپے نقد، تانبے کا میمنٹو اور ایک خوبصورت شال پیش کیا گیا۔