اتر پردیش میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان 29 جنوری کو پریاگ راج میں منعقد ہوئے ایک ’سَنت سمیلن‘ نے ماحول کو گرم کر دیا ہے۔ پہلے یہ پروگرام ’دھرم سنسد‘ کے نام سے منعقد ہونے والا تھا لیکن انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی تو ’سَنت سمیلن‘ نام دے دیا گیا اور پھر وہی سب کچھ ہوا جو دہرادون اور رائے پور میں دیکھنے سننے کو ملا تھا۔ سادھو-سَنتوں نے مہاتما گاندھی سے لے کر مسلمانوں تک کے خلاف نفرت آمیز باتیں کہیں جس کی کئی ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔

’ٹی وی 9 ہندی ڈاٹ کام‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق جگت گرو شنکراچاریہ نریندرانند سرسوتی نے مہاتما گاندھی کو ’راشٹر پِتا‘ ماننے سے انکار کیا اور سبھاش چندر بوس کو ہندوستان کا پہلا وزیر اعظم ٹھہرایا۔ اتنا ہی نہیں انھوں نے کہا کہ ہم اپنے دیوی دیوتاؤں سے تعلیم حاصل کر اپنے ہاتھوں میں اسلحہ اٹھائیں۔ نریندرانند نے ہندوؤں سے 5 بچے پیدا کرنے کی اپیل بھی کی۔ سَنت کیشری مہاراج نے مسلمانوں کی ذاتیاں شمار کراتے ہوئے کہا کہ 3 جگہوں سے فتویٰ جاری کیا جاتا ہے، ایسے میں حکومت ہند کو چاہیے کہ وہ ان اداروں کو ختم کر دے۔

نفرت انگیز تقریروں سے بھرے سَنت سمیلن میں کئی تجاویز بھی پاس کی گئیں جن میں ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ قرار دینا بھی شامل ہے۔ سبھی ہندوؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ لکھیں تبھی حکومت پر دباؤ بنے گا۔ یتی نرسنہانند اور جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کی رِہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔