اتر پردیش کے ایودھیا میں مذہب تبدیلی کا ایک حیرت انگیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 14 سال قبل سلیم نامی نوجوان نے ایک ہندو لڑکی سے شادی کی تھی۔ شادی کے بعد لڑکی نے مذہب اسلام قبول کر لیا تھا۔ لیکن شادی کے بعد لڑکی کو سسرال میں کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ کبھی اسے دوسرے مذہب کا بتا کر پریشان کیا جاتا، تو کبھی اس پر گوشت پکانے اور کھانے کا دباؤ ڈالا جاتا۔ جہیز کا مطالبہ کیے جانے کا الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے۔ ان سب سے سلیم اتنا پریشان ہوا کہ شادی کے 14 سال بعد ہندو مذہب اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اب سلیم اور اس کی بیوی دونوں ہندو بن چکے ہیں اور پرسکون زندگی کی خواہش رکھتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سلیم نے خود بھی بھگوا کپڑا پہنا اور اپنے بچوں کو بھی بھگوا کپڑے پہنائے۔ اس کے بعد پوجا میں شریک ہو کر اپنا نام راجویر رکھ لیا۔ اس سلسلے میں سلیم نے اخبار میں پبلک نوٹیفکیشن بھی شائع کرایا تاکہ کسی طرح کا کوئی کاغذی مسئلہ نہ ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب سلیم مذہب اسلام ترک کر رہا تھا تو ہندو مہاسبھا کے ترجمان ششر چترویدی اور کچھ دیگر لوگ بھی موجود تھے۔ بہرحال، ایسی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں کہ سلیم کے راجویر بننے کی خبر پھیلنے پر سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کے علاوہ کچھ دیگر مسلم افراد نے اس کے بڑے بھائی اور والد کو خوب ڈانٹ لگائی ہے۔