سارہ فاطمہ (13 سال) اتر پردیش کے دیوریا میں رہتی ہے۔ سارہ 8 ماہ کی تھی جب اس کے والدین کو ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ وہ اسپائنل مسکولر ایٹروفی (ایس ایم اے) نامی بیماری میں مبتلا ہے۔ اس بیماری کا اُس وقت کوئی علاج نہیں تھا، لیکن اب امید کی ایک شمع دکھائی دے رہی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ گزشتہ سال اس بیماری کا علاج سامنے آیا ہے۔ یعنی سارہ عام لڑکیوں کی طرح زندگی جی سکتی ہے۔ لیکن یہ اتنا آسان بھی نہیں ہے، کیونکہ علاج میں ڈاکٹرس تقریباً 10 کروڑ روپے کا خرچ بتا رہے ہیں۔

اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے مقصد سے گزشتہ دنوں سارہ فاطمہ کو لے کر اس کے والد ابوذر لاری اور والدہ صوفانہ لاری ‘جنتا دَرشن’ میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کرنے پہنچے۔ اس ملاقات میں انھوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کے سامنے پورا واقعہ بیان کیا اور اپیل کی کہ وہ علاج کا خرچ برداشت کریں۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے ہر ممکن مدد کا یقین دلایا جس سے سارہ اور اس کے والدین بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں۔

والد ابوذر لاری نے بتایا کہ سارہ پانچویں درجہ میں پڑھتی ہے، لیکن وہ خود سے اٹھ اور بیٹھ نہیں سکتی۔ اسی لیے وہ آن لائن کلاس کرتی ہے اور بہت ہوشیار بچی ہے۔ سارہ بھی اب جلد اپنی بیماری کا علاج چاہتی ہے۔ اس نے گزارش کی ہے کہ سی ایم (یوگی آدتیہ ناتھ) اور پی ایم (نریندر مودی) انکل مدد کریں تاکہ وہ ٹھیک ہو سکے۔