بی جے پی یوتھ لیڈر کے ذریعہ حضرت محمدؐ کے خلاف متنازعہ پوسٹ کیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ آسام میں بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ریاستی سکریٹری ستیہ رنجن بورا نے یہ پوسٹ کیا ہے جس پر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ اپنے فیس بک پوسٹ میں انھوں نے لکھا ہے ’’ایک طرف ہمارے پاس ہیں ماں کامکھیا، جو مہاکالی ہیں۔ اور دوسری طرف ہمارے پاس مہاپرش شریمنت شنکر دیو ہیں لیکن آپ کے پاس کون ہے؟ حضرت نام کا ڈکیت؟ اور 72 عورتیں، یعنی طوائفیں، جن کے پیچھے پورا مسلم طبقہ پاگل ہے۔‘‘

ستیہ رنجن بورا نے یہ پوسٹ 18 اکتوبر کو کیا جس کی شلادتیہ دیب ستیہ رنجن بورا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں۔ آسام کے ہوجئی انتخابی حلقہ سے سابق رکن اسمبلی شلادتیہ کا کہنا ہے کہ پوسٹ حضرت نام کے ایک مقامی نوجوان سے متعلق تھا، نہ کہ پیغمبر محمدؐ کے بارے میں۔ غور طلب ہے کہ پوسٹ پر سخت رد عمل کے پیش نظر ستیہ رنجن بورا نے حقیقی پوسٹ کو ہٹا دیا ہے، لیکن یہ اب بھی فیس بک اور ٹوئٹر پر اسکرین شاٹ کی شکل میں موجود ہے۔

اس درمیان گولا گھاٹ کے آل آسام مائناریٹیز اسٹوڈنٹ یونین کے ذریعہ بورا کے خلاف رپورٹ درج کرائی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ستیہ رنجن بورا کی یہ پوسٹ علاقائی امن اور اتحاد کو رخنہ انداز کرنے کی ایک کوشش ہے۔ اسٹوڈنٹ یونین نے افسران سے 24 گھنٹے کے اندر بورا کو گرفتار کرنے کی گزارش بھی کی ہے۔