امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان بھلے ہی دوستی ہے، لیکن امریکہ کی ایک گزارش کو سعودی عرب لگاتار نظر انداز کر رہا ہے۔ معاملہ خام تیل کے پروڈکشن کا ہے جو کورونا بحران کے بعد سے کم مقدار میں ہو رہا ہے۔ امریکی انتظامیہ کی بار بار اپیل کے باوجود سعودی ولی عہد تیل کی فراہمی نہ بڑھانے کے فیصلے پر قائم ہیں۔ اس سے امریکہ اور سعودی کے رشتوں میں کشیدگی کے آثار پیدا ہو رہے ہیں۔

غور طلب ہے کہ تقریباً ڈیڑھ سال قبل تیل پروڈکشن کرنے والے ممالک کی تنظیم ’اوپیک‘ اور روس (سبھی کو ملا کر ’اوپیک پلس‘) کے درمیان ایک اتفاق قائم ہوا تھا۔ چونکہ کورونا بحران کے سبب تیل کی طلب کم ہوئی تھی اور قیمتیں بھی کافی نیچے گر گئیں تھیں، اس لیے ان ممالک نے تیل کا پروڈکشن کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

کورونا وبا پر قابو پانے کے بعد امریکہ و دیگر ممالک میں تیل کی طلب میں اضافہ دیکھا گیا۔ اس کے پیش نظر امریکہ نے تیل پروڈکشن کرنے والے ممالک سے گزارش کی کہ پروڈکشن بڑھایا جائے۔ لیکن سعودی عرب سمیت تقریباً سبھی ممالک نے صاف لفظوں میں انکار کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تیل کا پروڈکشن دھیرے دھیرے اور محدود مقدار میں بڑھائیں گے۔ مشکل حالات دیکھتے ہوئے امریکہ نے مجبوراً ایک سخت قدم اٹھانے کا فیصلہ لیا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ وہ اپنے ’اسٹریٹجک اسٹور‘ سے 5 کروڑ بیرل خام تیل جاری کرے گا تاکہ امریکی شہریوں کو راحت ملے۔