آپ نے سائنس فکشن فلموں میں ایسا شہر ضرور دیکھا ہوگا جہاں گاڑیاں ہوا میں اڑتی ہوں، روبوٹ روز مرہ کے کام کرتے ہوں۔ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ سعودی عرب ایک ایسے ہی ’خوابوں کا شہر‘ بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔ جی ہاں! یہ بالکل سچ ہے۔ سعودی عرب 500 ارب ڈالر کی لاگت سے ’نیوم‘ نام کا ایک ایسا سائی-فائی شہر آباد کرنے والا ہے جہاں گاڑیاں ہوا میں اڑیں گی اور روبوٹ آپ کی سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔ اس شہر کا مصنوعی چاند بھی ہوگا اور مصنوعی بادل پانی برسانے کی صلاحیت رکھیں گے۔ ساتھ ہی تفریح کے لیے ’ڈائناسور روبوٹ‘ اور ’روبوٹ مارشل آرٹ‘ بنانے کی بھی تجویز ہے۔ نیوم شہر لندن سے 17 گنا بڑا ہوگا اور تبوک ریاست میں آباد کیا جائے گا۔
’دی سن‘ کی رپورٹ کے مطابق نیوم شہر اردن اور مصر کی سرحد پر واقع ہوگا اور 2025 تک یہ شہر لوگوں کے رہنے کے لیے بن کر تیار ہو جائے گا۔ نیوم کے صدر کراؤن پرنس محمد بن سلمان نے کہا کہ یہ شہر ڈرون فرینڈلی ہوگا اور روبوٹکس فروغ کے لیے ایک مرکز بن کر ابھرے گا۔
سعودی عرب اس انوکھے پروجیکٹ کے ذریعہ اپنے حریف خلیج ممالک سے آگے نکلنا چاہتا ہے۔ وہ نیوم کے ذریعہ دنیا کے بہترین کاروباریوں کو متوجہ کر کے ایک اہم تجارتی مرکز بننا چاہتا ہے۔ غور طلب ہے کہ سعودی عرب نے 2017 میں ہی ایک کانفرنس کے دوران نیوم شہر بنانے کا اعلان کیا تھا۔