’ویژن 2030‘ کے تحت سعودی عرب میں دھیرے دھیرے خواتین کو ہر شعبہ میں شرکت کا موقع مل رہا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق اب خواتین کو سعودی عرب کی دو بڑی مساجد یعنی خانہ کعبہ اور مسجد نبوی میں اہم ذمہ داریاں ملیں گی۔ تقریباً 600 تربیت یافتہ خواتین کی ان دونوں مساجد میں تعیناتی ہوگی، اور بتایا جا رہا ہے کہ 310 خواتین کو تو ملازمت مل بھی چکی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دونوں مساجد میں تعینات خواتین میں سے تقریباً 200 خواتین سائنسی و فکری امور دیکھ رہی ہیں، اور بقیہ خواتین انتظامی و خدمات سے جڑی ذمہ داریاں سنبھال رہی ہیں۔

اس سے قبل سعودی میں خواتین کو کئی طرح کی پابندیوں سے نجات مل چکی ہے۔ خواتین کو اسٹیڈیم میں بغیر محرم کے جانے کی اجازت ملی ہے، گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہے، اور مختلف شعبوں میں ملازمت کا موقع بھی میسر ہوا ہے۔ رواں سال مکہ و مدینہ کی مساجد میں خواتین کی بطور فوجی تعیناتی بھی ہوئی تھی۔ خاکی وردی میں تعینات خواتین ان مسجدوں میں حفاظتی امور دیکھ رہی تھیں۔ کئی خواتین کو خانہ کعبہ میں حج کے دوران خدمات کا بھی موقع دیا گیا۔

دراصل سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں ’ویژن 2030‘ کے تحت کئی شعبوں کا دروازہ خواتین کے لیے کھولا گیا ہے۔ ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب سعودی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ فوج میں مختلف عہدوں کے لیے خواتین بھی درخواست کر سکتی ہیں۔