سائنسدانوں کے لیے سورج ایک بڑا معمہ ہے اور کئی راز ہیں جن سے پردہ اٹھانے کی کوشش جاری ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے سورج کے ’کورونا‘ کی پیمائش کا ارادہ کیا ہے جس کے لیے جوتے کے ڈبہ کو وہاں بھیجنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ کوئی معمولی ڈبہ نہیں ہوگا، بلکہ ’کیوب سیٹلائٹ‘ ہوگا جو بالکل جوتے کے ڈبے کے برابر ہوگا۔ اس کے ذریعہ سورج کے خطرناک حصے پر گرم پلازمہ کے وجود کو سمجھنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔

اس سیٹلائٹ کو کیوب سیٹ امیجنگ ایکسرے سولر اسپیکٹرومیٹر کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ اسے ساؤتھ ویسٹ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی قیادت میں ایک ٹیم کے ذریعہ ڈیزائن کیا گیا ہے اور 2024 میں لانچ کیا جائے گا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ سورج کی سطح پر درجہ حرارت 5000 ڈگری سلسیس سے زیادہ ہے، لیکن کورونا پر درجہ حرارت 10 لاکھ ڈگری سلسیس کو بھی عبور کر جاتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ناسا کی دلچسپی گرم پلازمہ کے تعلق سے جانکاری حاصل کرنے میں زیادہ ہے۔ اس کی موجودگی سورج کے سرگرم حصوں میں ہوتی ہے جہاں اکثر شمسی طوفان آتے رہتے ہیں۔ سورج کے کورونا یعنی اس کے باہری دائرے میں ناسا اور دنیا بھر کے محققین کافی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ اگست ماہ میں ناسا نے ایک ایکسرے سولر امیجر کو بھی لانچ کیا تھا تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ سورج کا کورونا اس کی سطح سے زیادہ گرم کیوں ہوتا ہے۔