سائنسدانوں نے ایک ایسے پودے کے بارے میں پتہ لگایا ہے جو گوشت خور ہیں۔ اتنا ہی نہیں، وہ گڈھوں میں چھپ کر اپنے شکار پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یعنی وہ عام پودوں کی طرح ایک جگہ پر خاموشی کے ساتھ کھڑے نہیں رہتے۔ یہ گوشت خور پودے مٹی سے غذائی عناصر ضرور حاصل کرتے ہیں، لیکن ان کی پسندیدہ غذا کیڑے-مکوڑے ہیں۔
سائنسدانوں نے اس پودے کی دریافت انڈونیشیا کے شمالی کالیمنتن علاقہ میں موجود بورنیو جزیرہ پر کی ہے۔ سائنسدانوں کو پہلی بار پودے کی ایسی نسل کے بارے میں پتہ چلا ہے، جس سے وہ حیران ہیں۔ اس سے قبل کبھی بھی ایسے کسی پودے کی جانکاری ماہرین نباتات کو نہیں تھی۔ اس پودے کا نام نیپنتھیس پوڈیکا رکھا گیا ہے۔ اس کے شکار کرنے کا طریقہ بھی پہلی بار منظر عام پر آیا ہے۔ فی الحال اسے ’گھڑے کا پودا‘ کہہ کر بلایا جا رہا ہے۔ چیک ریپبلک واقع پلاکی یونیورسٹی اولومیک کے ماہر نباتات مارٹن ڈانک کہتے ہیں کہ یہ پودا گھڑے کی سائز کا جال بچھاتا ہے۔ لیکن یہ جال کیسے بنتا ہے، اس کی تفصیل ہنوز معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
سائنسدانوں کو جب اس پودے کے بارے میں پتہ چلا تو اس کے آس پاس کی زمین کی جانچ کی گئی۔ پتہ چلا کہ مستعدی کے ساتھ شکار کرنے والا یہ گوشت خور پودا اپنے 4.3 انچ لمبے گھڑے کو زمین کے اندر رکھتا ہے۔ یہیں سے زمین میں رہنے والے چھوٹے کیڑوں مثلاً چینٹیوں اور گھن وغیرہ کو وہ پھنساتے ہیں۔