سائنسداں اُس وقت حیران و ششدر نظر آئے جب انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے انھیں ایک نئی دنیا دکھائی دی۔ سائنسداں کریگ اسٹیونس نے کہا کہ ’’تھوڑی دیر کے لیے ہمیں لگا کہ کیمرہ خراب ہو گیا ہے۔ لیکن جب فوکس ٹھیک ہوا تو ہم نے آرتھوپوڈس کی بڑی تعداد کو محسوس کیا۔ ہم لوگوں نے انٹارکٹیکا کے دوسرے حصوں میں بھی ریسرچ کیا تھا، لیکن اس بار ہمیں بہت سرپرائز ملے۔‘‘

بتایا جاتا ہے کہ انٹارکٹیکا میں برف کے نیچے دبی ہوئی یہ دنیا برفیلی سطح سے محض 500 میٹر نیچے ہے۔ یہ علاقہ ایک بڑے محل جیسا غار ہے جو آبی حیات سے بھرپور ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیوزی لینڈ سے محققین کی ایک ٹیم ماحولیاتی تبدیلی سے پگھلتی برف میں ایک ندی کے کردار کا پتہ لگانے انٹارکٹیکا گئی تھی۔ اس ٹیم نے بتایا کہ برف کے اندر جو نئی دنیا دریافت ہوئی ہے، اس میں ایمفی پوڈس سمیت کئی طرح کے جاندار نظر آئے۔ یہ لوبسٹرس، کریب (کیکڑا) اور مائٹس خاندان کے جانور ہیں۔

غور طلب ہے کہ اس ندی کو پہلی بار پروجیکٹ کے قائد سائنسداں ’ٹے ہیرینگا واکا وکٹوریا یونیورسٹی آف ویلنگٹن‘ کے ہو ہورگن نے تلاش کیا تھا۔ تب وہ برفیلی سطح کے سیٹلائٹ امیج پر تحقیق کر رہے تھے۔ ہورگن نے تبھی کہا تھا کہ سائنسدانوں کو انٹارکٹیکا کے برف کے نیچے چھپے جھیلوں اور ندیوں کے بارے میں پہلے سے ہی پتہ تھا، لیکن ان کا براہ راست سروے نہیں ہوا تھا۔ ان کے مطابق اس ندی کی دریافت حیرت انگیز دنیا میں پہلا قدم ہے۔