کچھ ہندتوا تنظیموں کے ذریعہ گزشتہ دنوں اعلان کیا گیا تھا کہ وہ 6 دسمبر کو متھرا کی شاہی عیدگاہ میں ’بال گوپال‘ (بھگوان کرشن کے بچپن کا نام) کا جلابھشیک کریں گے۔ اس تعلق سے متھرا اور آس پاس کے علاقوں میں ایک خوف کا سایہ دکھائی پڑ رہا ہے۔ مقامی انتظامیہ نے متھرا میں سخت پہرہ لگا دیا ہے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔ حالانکہ ہندو مہاسبھا کے کئی سرکردہ لیڈران نظر بند ہیں، اور تنظیم کی صدر راجیہ شری چودھری کو انتظامیہ نے سمجھا بجھا کر جلابھشیک پروگرام منسوخ کرنے کا اعلان بھی کروا دیا ہے، پھر بھی سیکورٹی انتہائی سخت ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق شاہی عیدگاہ علاقہ میں نیم فوجی دستوں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی شاہی عیدگاہ کی طرف جانے والے سبھی راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ صرف مقامی لوگوں کو ہی شناختی کارڈ دکھا کر آمد و رفت کی اجازت دی جا رہی ہے۔ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایودھیا کی بابری مسجد انہدام کی برسی (6 دسمبر) پر ضلع میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے ہر اقدام کیے جا رہے ہیں۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ ہفتے سی آر پی ایف کے ڈائریکٹر جنرل نے خط لکھ کر کہا تھا کہ متھرا میں حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ اس کے بعد مرکزی حکومت نے الرٹ کا حکم جاری کیا تھا۔ گلیوں میں آر اے ایف اور عیدگاہ مسجد کے پاس سی آر پی ایف کے جوانوں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔