بی جے پی کے چھوٹے بڑے سبھی لیڈران ’کانگریس مُکت بھارت‘ کی بات کرتے رہے ہیں۔ ایسے میں اگر بی جے پی کا کوئی سرکردہ لیڈر اور مرکزی وزیر کانگریس کو کمزور ہوتا دیکھ فکرمندی ظاہر کرے تو یقیناً حیرانی ہوگی۔ یہ فکرمندی بی جے پی کے قدآور لیڈر نتن گڈکری نے ظاہر کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ کانگریس لیڈروں کو مایوس ہو کر پارٹی نہیں چھوڑنی چاہیے۔ اٹل بہاری واجپئی کو اپنا ’سیاسی استاد‘ ماننے والے گڈکری کا یہ بیان سیاسی گلیارے میں موضوعِ بحث بن گیا ہے۔

دراصل نتن گڈکری مراٹھی نیوز ویب سائٹ ’لوک مت‘ کی ایک تقریب میں اپنے نظریات بیان کر رہے تھے۔ اس دوران انھوں نے کہا کہ ’’جمہوریت دو پہیوں پر چلتی ہے۔ برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن۔ مضبوط اپوزیشن جمہوریت کی ضرورت ہے۔ اس لیے کانگریس مضبوط رہے، یہ میری خواہش ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میں چاہتا ہوں کہ لگاتار انتخابات میں ہارنے والی کانگریس پھر مضبوط بنے اور پارٹی کے لیڈر مایوس ہو کر پارٹی نہ چھوڑیں۔ کانگریس کمزور ہو رہی ہے اسی لیے ملک کی اہم اپوزیشن پارٹی کی جگہ لینے کے لیے علاقائی پارٹیاں آگے آ رہی ہیں۔ ملک کے لیے یہ اچھی علامت نہیں ہے۔‘‘

کانگریس لیڈروں کو مخاطب کرتے ہوئے گڈکری نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’جن کا کانگریس کے نظریات پر اعتماد ہے، ان کا اعتماد ڈگمگانا نہیں چاہیے۔ انھیں پارٹی کے ساتھ پوری مضبوطی سے کھڑے رہنا چاہیے۔ ہار سے مایوس ہونے کی جگہ کام کرتے رہیں۔ آج شکست ہے، تو کل فتح بھی ہو سکتی ہے۔‘‘