کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے 29 نومبر کو چھ خاتون اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ اپنی ایک تصویر ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کی۔ ساتھ میں انھوں نے لکھا ’’کون کہتا ہے لوک سبھا کام کرنے کے لیے پرکشش جگہ نہیں؟‘‘ اب اس ٹوئٹ پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے ششی تھرور پر جنس کی بنیاد پر تفریق آمیز جذبہ رکھنے کا الزام عائد کیا۔ ہنگامہ اس قدر بڑھ گیا کہ ششی تھرور کو معافی تک مانگنی پڑ گئی۔
جب لوگوں نے تھرور کے ٹوئٹ پر اعتراض کرنا شروع کیا تو انھوں نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ خاتون اراکین پارلیمنٹ کے کہنے پر ہی یہ سیلفی لی گئی اور ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی۔ اور یہ سب اچھے مزاج کے ساتھ کیا گیا۔ تھرور نے سپریا سولے، پرنیت کور، تھمی جاچی تھنگاپنڈین، ممی چکرورتی، نصرت جہاں اور جیوتی منی کے ساتھ سیلفی شیئر کرتے ہوئے ٹوٹ کیا ’’کون کہتا ہے لوک سبھا کام کرنے کے لیے پرکشش جگہ نہیں؟ آج صبح اپنی چھ ساتھی اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ۔‘‘
اس معاملے میں قومی خواتین کمیشن کی سربراہ ریکھا شرما نے بھی ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے ’’آپ انھیں کشش کے سامان کی شکل میں پیش کر کے پارلیمنٹ اور سیاست میں ان خاتون اراکین پارلیمنٹ کے تعاون کو کمتر کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹ میں خواتین کو شئے کی طرح پیش کرنا بند کیجیے۔‘‘ وکیل کرونا نندی اور کچھ دیگر لوگوں نے بھی تھرور کے ٹوئٹ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔