پانچ ریاستوں میں کانگریس کی شرمناک شکست کے بعد پارٹی میں اتھل پتھل والی کیفیت ہے۔ ایک طرف سونیا گاندھی نے پانچوں ریاستوں کے پارٹی صدور سے استعفیٰ طلب کیا ہے، تو دوسری طرف پرینکا گاندھی یوپی کے نتائج پر جائزہ میٹنگ کرنے والی ہیں۔ اس درمیان کانگریس کے ’جی-23‘ گروپ میں شامل لیڈران پارٹی کو گاندھی فیملی سے پاک کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جی-23 لیڈران بھی سینئر لیڈر کپل سبل کی رہائش پر 16 مارچ کو میٹنگ کرنے والے ہیں۔

اس تعلق سے شیوسینا اپنے رسالہ ’سامنا‘ کے اداریہ میں گاندھی فیملی کی حمایت کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اس نے جی-23 لیڈروں کا موازنہ سڑے ہوئے آم سے کیا ہے اور سبھی سینئر لیڈروں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ ’’جی-23 کا گروپ سڑا ہوا آم ہے۔ کانگریس کو آج گاندھی (فیملی) ہی چاہیے۔ گاندھی قیادت چھوڑے یہ ٹھیک، لیکن کانگریس کو آگے لے جانے والا، جیت دلانے والا لیڈر جی-23 گروپ میں ہے کیا؟‘‘

اداریہ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’جو جی-23 لیڈران کانگریس کی شکست پر ماتم منا رہے ہیں، ان میں سے کتنے لیڈر پانچ ریاستوں کے انتخاب میں زمین پر اترے تھے؟ کتنوں نے براہ راست انتخابی تشہیر میں خود کو جھونک دیا تھا؟‘‘ شیوسینا مزید لکھتی ہے ’’کانگریس کی جڑیں خشک ہو گئی ہیں اور درخت بے پتّہ ہو گیا ہے۔ پتّے پھر نکلیں، بہار آئیں اور ماحول تازہ ہو، ایسا کسی کو من سے لگتا ہے تو درختوں کی پوری چھنٹائی کر نیا باغیچہ تیار کرنا ہوگا۔‘‘