شیوسینا اس وقت سیاسی طور پر زبردست اتھل پتھل کی شکار ہے۔ ادھو ٹھاکرے گروپ کے مقابلے شندے گروپ زیادہ مضبوط دکھائی دے رہا ہے۔ شیوسینا کے باغی اراکین اسمبلی کے دَم پر مہاراشٹر میں بی جے پی اتحاد کی حکومت بھی تشکیل پا چکی ہے۔ لیکن ریاست میں سیاسی ہلچل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ اب ایسے امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ جلد ہی ادھو اور شندے گروپ پھر سے ہاتھ ملا لیں گے اور ’شیوسینا کی لڑائی‘ ختم ہو جائے گی۔ یہ اشارہ شیوسینا لیڈر دیپالی سید نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ دیا ہے۔

دیپالی سید نے اپنے تازہ ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ سن کر بہت اچھا لگا کہ آئندہ دو دنوں میں ادھو صاحب اور شندے صاحب شیوسینکوں کے جذبات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے پہلی بار ملیں گے۔ شندے صاحب شیوسینکوں کی تڑپ کو سمجھتے تھے اور ادھو صاحب نے فیملی کے مکھیا کا کردار بڑپن کے ساتھ نبھایا تھا۔ دونوں کی ملاقات میں ثالث کا کردار نبھانے کے لیے بی جے پی لیڈروں کا شکریہ۔‘‘

ٹوئٹ سے ظاہر ہے کہ بی جے پی نے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے اور موجودہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی ملاقات کا راستہ ہموار کیا ہے۔ لیکن دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ ایکناتھ شندے گروپ سے سخت ناراض نظر آ رہے ادھو ٹھاکرے کا رویہ اس ملاقات کے دوران کیسا رہتا ہے۔ ویسے دیپالی سید نے گزشتہ روز ایک ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’’آدتیہ (ٹھاکرے) صاحب جلد ہی کابینہ میں شامل ہوں گے۔‘‘