وارانسی کے گیان واپی مسجد میں 16 مئی کو سروے کا عمل مکمل ہو گیا۔ سروے ٹیم کو عدالت نے ہدایت دے رکھی ہے کہ کوئی بھی بات باہر نہیں آنی چاہیے، لیکن ہندو فریق کے ذریعہ کچھ ایسے دعوے کیے جا رہے ہیں جس سے لوگ تجسس میں ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق گیان واپی مسجد میں ’شیولنگ‘ ملنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اس خبر کے پھیلتے ہی وارانسی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا ہے کہ متعلقہ جگہ کو فوراً سیل کر دیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نہیں چاہتی کہ کوئی بھی شخص اس جگہ پر جائے جہاں سے مبینہ طور پر شیولنگ کی برآمدگی ہوئی ہے۔ اس کی ذمہ داری ضلع انتظامیہ اور سی آر پی ایف کو دی گئی ہے۔ عدالتی حکم کا نتیجہ یہ ہے کہ ضلع مجسٹریٹ نے گیان واپی مسجد کے وضو خانہ کو بند کر دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اب اس مسجد میں صرف 20 لوگ ہی نماز کے لیے جا سکتے ہیں۔
دراصل ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو کا کہنا ہے کہ جیسے ہی وضو خانہ کا پانی نکالا گیا، سبھی جھوم اٹھے۔ وہاں 12.8 فیٹ کا شیولنگ تھا۔ علاوہ ازیں ہندو فریق کے سوہن لال آریہ نے کہا کہ ’’آج بابا مل گئے، تصور سے زیادہ ثبوت ملے ہیں۔‘‘ دوسری طرف مسلم فریق نے شیولنگ ملنے کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ سچ کیا ہے، یہ تو عدالت ہی بتائے گی۔ غور طلب ہے کہ سروے رپورٹ 17 مئی کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔