اتر پردیش کے ایودھیا میں ایک پرانے اراضی ٹرانسفر معاملہ کو لے کر عدالت کا انتہائی اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔ مہرشی رامائن ودیاپیٹھ ٹرسٹ کو جھٹکا دیتے ہوئے ایودھیا کے ریونیو کورٹ نے دلتوں کی اراضی ٹرسٹ کو ٹرانسفر کیے جانے والے کاغذات کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ ٹرسٹ کو 22 اگست 1996 کو 10 روپے کے اَن رجسٹرڈ اسٹامپ پیپر پر عطیہ کی شکل میں دلتوں کی 21 بیگھا (52000 اسکوائر میٹر) زمین ٹرانسفر کی گئی تھی۔
’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے ٹرسٹ نے 1992 سے 1996 کے درمیان برہٹا ماجھا گاؤں اور آس پاس کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر زمین خریدی تھی۔ انہی زمینوں میں سے 21 بیگھا زمین ایسی تھی جسے خریدنے کے لیے قوانین و ضوابط کو درکنار کر دیا گیا۔ یوپی لینڈ ریونیو کوڈ کے مطابق غیر دلت کو دلت سے زمین خریدنے کے لیے ضلع مجسٹریٹ سے اجازت لینی ہوتی ہے۔ ٹرسٹ نے اس سے بچنے کے لیے دلتوں کی زمین اپنے بھروسے کے دلت شخص روگھئی کے نام سے خریدی۔ پھر 22 اگست 1996 کو روگھئی نے ٹرسٹ کو یہ 21 بیگھا زمین 10 روپے کے اَن رجسٹرڈ اسٹامپ پیپر پر بطور عطیہ دے دی۔
زمین ٹرانسفر کرنے کا عمل غیر قانونی قرار دیے جانے کے بعد اب یہ زمین سبھی طرح کے احکامات سے آزاد ہو گئی۔ ایسے میں اس کا مالکانہ حق بھی صفر ہو گیا ہے۔ لہٰذا اسسٹنٹ ریکارڈ افسر کے حکم کے بعد یہ پوری زمین سرکاری ہو گئی ہے۔