کانگریس کے کئی لیڈران نے پارلیمنٹ میں مائک بند کیے جانے کی شکایت کی ہے۔ سینئر کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے تو لوک سبھا اسپیکر کو باضابطہ خط لکھ کر اس بارے میں جانکاری دی ہے۔ پارلیمنٹ میں اس طرح مائک بند کیے جانے کو تمل ناڈو کانگریس اقلیتی شعبہ کے سابق جنرل سکریٹری محمد مزمل نے جمہوریت کے لیے نقصاندہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت کا پارلیمنٹ میں سیاسی مباحث کو دبانا جمہوریت کے لیے بہت خطرناک ہے۔‘‘
محمد مزمل کا کہنا ہے کہ نظامِ حکمرانی کے بارے میں مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کے اپنے اپنے الگ نظریات ہو سکتے ہیں، ان کے درمیان اختلافات و تنازعات بھی ہو سکتے ہیں، لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ جمہوری نظام میں پارلیمنٹ مسائل پر بحث کا ایک فورم ہے۔ سبھی پارٹی لیڈران کو حق ہے کہ وہ اس فورم پر اپنے خیالات کا اظہار بلاجھجک کریں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پارلیمانی اصول و ضوابط کا احترام کیا جائے۔ یہ سمجھنا چاہیے کہ مائیکروفون بند کرنے سے پارلیمنٹ کی سالمیت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور نتیجہ خیز مباحث بھی رک سکتے ہیں۔
محمد مزمل نے اپنے بیان میں میڈیا کی ذمہ داریوں کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ واقعات یا کسی پیش رفت کی غیر جانبداری کے ساتھ رپورٹنگ کریں۔‘‘ حالانکہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ میڈیا آؤٹ لیٹس کے اپنے تعصبات یا ایجنڈے ہو سکتے ہیں۔