مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے کی شیوسینا اور بی جے پی اتحاد نے بھلے ہی آسانی کے ساتھ حکومت تشکیل دے دی ہے، لیکن کبھی بھی یہ حکومت مستحکم نظر نہیں آئی۔ ایک طرف شیوسینا کے دونوں گروپ میں بالادستی کی لڑائی جاری ہے، اور دوسری طرف ایکناتھ شندے اور بی جے پی کے درمیان رشتے میں مٹھاس کم اور مجبوری زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔ اس درمیان ایک ایسی خبر سامنے آ رہی ہے جس نے ایک نئی سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے۔

دراصل ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا نے اپنے رسالہ ’سامنا‘ میں دعویٰ کیا ہے کہ بہت جلد ایکناتھ شندے گروپ کے 40 میں سے 22 اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل ہو جائیں گے۔ اس دعویٰ سے مہاراشٹر کی سیاست میں اتھل پتھل کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ ویسے بھی بی جے پی اپنے اتحادیوں کو دھوکہ دینے کے لیے مشہور ہے۔ ایسے میں سامنا کا یہ دعویٰ کہ مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس جلد ہی وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو زوردار جھٹکا دے سکتے ہیں، ناقابل یقین نہیں۔

یہ دعویٰ سامنا کے ’روک ٹھوک‘ کالم میں کیا گیا ہے۔ اس میں لکھا گیا ہے ’’اب سبھی سمجھ گئے ہیں کہ شندے کی وزیر اعلیٰ کی وردی کبھی بھی اتار دی جائے گی۔ شندے گروپ کا مہاراشٹر کے گرام پنچایت اور سرپنچ انتخاب میں کامیابی کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ شندے گروپ کے کم از کم 22 اراکین اسمبلی ناراض ہیں۔ یہ واضح اشارہ دیتا ہے کہ ان اراکین اسمبلی میں سے بیشتر کی بی جے پی میں شمولیت ہوگی۔‘‘