آسام میں پولس بربریت کے شکار افراد اس وقت مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایک طرف بے گھر ہوئے لوگ اِدھر اُدھر بھٹک رہے ہیں، اور دوسری طرف تشدد میں ہلاک افراد کا کنبہ اپنے مستقبل کو لے کر فکرمند ہے۔ اس درمیان پیر کے روز اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او) کے ایک وفد نے ضلع درنگ کا دورہ کیا جہاں تشدد کے دوران معین الحق اور شیخ فرید کی موت ہو گئی تھی۔ وفد نے دونوں مہلوکین کے کنبہ سے ملاقات کی اور ہمدردی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ایس آئی او نے معین الحق کے بچوں کی پوری تعلیمی کفالت اٹھانے کا اعلان کیا۔ وفد کی قیادت کرنے والے ایس آئی او قومی صدر سلمان احمد نے اس تعلق سے کہا کہ ’’تینوں بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنا ہمارے لیے اعزاز کی بات ہوگی۔ ہم ان کی بہتر زندگی اور خوشحالی کے لیے دعا کرتے ہیں، اور ان لوگوں کے لیے سخت سزا کا مطالبہ کرتے ہیں جنھوں نے انھیں اس تکلیف سے دو چار کیا۔‘‘
بتایا جاتا ہے کہ معین الحق کے پسماندگان میں ان کے والدین کے علاوہ بیوی اور تین بچے ہیں۔ معین الحق کے دو بیٹے ہیں جن کے نام مقصدل (13 سال) اور مقدس علی (4 سال) ہیں۔ ایک بیٹی منظور بیگم ہے جس کی عمر 9 سال ہے۔ بہرحال، وفد نے ضلع کے سِپاجھر علاقے کا بھی دورہ کیا جہاں انتظامیہ کے ذریعے تقریباً 800 خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔