مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جو تعلیمی طور پر پسماندہ اقلیتوں اور معاشرے کے دیگر کمزور طبقات کی ترقی کے لیے قائم کی گئی ہے۔ اسکالرشپ و گرانٹ فراہم کرنا اور ہنر مندی کو فروغ دینے والے پروگرام چلانا اس کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ فاؤنڈیشن نے اقلیتوں کی ایک بڑی تعداد کی تعلیم اور کیریئر کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن اب اس کے سامنے بڑا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ حکومت نے اس کے فنڈ میں گزشتہ سال کے مقابلے 99 فیصد کی حیرت انگیز کمی کر دی ہے۔

دراصل 22-2021 میں مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور نے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لیے 1 کروڑ روپے مختص کیے تھے، لیکن 23-2022 کے لیے یہ رقم محض 1 لاکھ روپے ہے۔ اس تعلق سے اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے حکومت کی شدید مذمت کی ہے۔

ایس آئی او کے قومی سکریٹری کڈیور نہال کے نام سے جاری ایک پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے علاوہ، فنی ترقی اور روزگار کی دیگر اسکیموں، خواتین و لیڈرشپ کی ترقی اور مدارس کو بڑھانے کے لیے مختص رقم کو بھی کافی حد تک کم کر دیا گیا ہے، جو افسوسناک ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مرکز کی اکثریت نواز حکومت سماج کی ترقی سے اقلیتوں کے اخراج کے راستے پر چل رہی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بجٹ میں کٹوتی کو فوری واپس لیا جائے اور فاؤنڈیشن کے لیے مختص رقم میں اضافہ ہو۔‘‘