آسام کے درنگ ضلع میں گزشتہ دنوں غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے دوران پولس اور مقامی لوگوں کے درمیان جو تصادم ہوا، اس کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس مسلم اکثریتی علاقہ کو خالی کرائے جانے کے خلاف تیز آوازیں اٹھنے لگی ہیں، لیکن ریاست کی بی جے پی حکومت نے اس مہم کو جاری رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس درمیان اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے مسلمانوں کے ساتھ ہوئی پولس بربریت کے خلاف ملک گیر احتجاج کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس آئی او نے اپنے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ آسام واقعہ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا آغاز ایس آئی او اور دیگر تنظیموں نے مشترکہ طور پر کیا ہے۔ ملک گیر احتجاج کے اعلان کے بعد اب تک ملک کے متعدد مقامات، مثلاً دہلی، کولکاتا، دربھنگہ، ناگپور اور کیرالہ کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں۔ ایس آئی او کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد آسام پولس کے ان اہلکاروں پر کارروائی کی جائے جنہوں نے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
ایس آئی او کا کہنا ہے کہ 2 مسلمانوں کا برسرِعام قتل اور ایک میت کے جسم کی بے حرمتی فسطائی ہندوتوادی ریاست کا ظالمانہ اور فرقہ وارانہ چہرہ ظاہر کرتی ہے۔ ایس آئی او کے قومی صدر محمد سلمان احمد نے اس تعلق سے کہا کہ ’’اس طرح سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتی طبقات کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانا آسام میں لوگوں کے تحفظ پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔‘‘