سری لنکا میں حالات لمحہ بہ لمحہ خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ کشیدہ حالات کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ کرفیو کی مدت 12 مئی کی صبح 7 بجے تک کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ سڑکوں پر جاری پرتشدد مظاہروں کو دبانے کے لیے 5 مئی کو وزارت دفاع نے ایک سخت فیصلہ صادر کیا ہے۔ وزارت نے ’شوٹ آن سائٹ‘ (دیکھتے ہی گولی مار دینا) کا حکم جاری کر دیا ہے، یعنی فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے گی۔
غور طلب ہے کہ 4 مئی کو ہوئے تشدد میں رکن پارلیمنٹ سمیت پانچ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ اس سے قبل حکومت مخالف مظاہروں کو دیکھتے ہوئے مہندا راج پکشے نے وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ استعفیٰ کے بعد ان کے حامیوں نے تشدد پھیلانا شروع کر دیا جس کے سبب حالات بہت خراب ہو گئے۔
بہرحال، مشکل حالات پر قابو پانے کے مقصد سے سری لنکا کے صدر گوٹبایا راج پکشے نے ٹوئٹر پر مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ جس بھی پارٹی کے ہوں لیکن امن کا دامن نہ چھوڑیں اور تشدد سے باز آ جائیں۔ انھوں نے مظاہرین سے یہ وعدہ بھی کیا کہ آئینی مینڈیٹ اور اتفاق عامہ کے ذریعہ سیاسی استحکام کو بحال کرنے اور معاشی بحران کو دور کرنے کے لیے سبھی کوششیں کی جائیں گی۔ اس درمیان مہندا راج پکشے کے بیٹے نمل کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’میرے والد محفوظ مقام پر ہیں اور ہمارے رابطے میں ہیں۔‘‘