کورونا وبا کے سبب کئی ممالک میں نئے سال (2022) کے جشن پر سختیاں بڑھ گئی ہیں۔ گویا کہ تقاریب کا انعقاد کم ہی ہوگا اور انفرادی طور پر جشن زیادہ منائے جائیں گے۔ کچھ لوگ چھتوں پر پٹاخے جلائیں گے تو کچھ لوگ مٹھائیاں تقسیم کریں گے۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ نئے سال کا استقبال کچھ ممالک میں بہت عجیب و غریب طریقے سے کیا جاتا ہے۔ مثلاً چلی میں نئے سال کے موقع پر لوگ قبرستان میں سونے جاتے ہیں۔ چلی کے لوگوں کا ماننا ہے کہ ایسا کرنے سے ان کے آبا و اجداد کی روح کو سکون ملے گا۔

ڈنمارک میں بھی نئے سَال کے استقبال کا طریقہ انتہائی دلچسپ ہے۔ وہاں کے لوگ اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کے دروازے پر برتن توڑتے ہیں۔ اس ملک کے لوگوں کا ماننا ہے کہ نئے سَال کی صبح آپ کے گھر کے دروازے پر جتنے برتن ٹوٹے ہوئے ہوں گے اس سال آپ کی قسمت اتنی ہی اچھی رہے گی۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ یکم جنوری کی صبح کئی دروازوں کے باہر ٹوٹے برتنوں کا ڈھیر لگا ہوتا ہے۔

دیگر ممالک کی بات کی جائے تو سوئٹزرلینڈ کے لوگ نئے سال پر ایک دوسرے کو آئسکریم شیئر کرتے ہیں۔ اس عمل کو خوشحالی کا سبب تصور کیا جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ میں لوگ نئے سال کے موقع پر رنگین انڈرویئر پہننے کو اچھا مانتے ہیں۔ رومانیہ کے لوگ بھالو جیسا لباس پہن کر رقص کرتے ہیں تاکہ بری روحوں سے انھیں نجات مل سکے۔