مغربی بنگال میں طلبا لیڈر انیس خان کی موت سے متعلق ایس آئی ٹی جانچ شروع ہو گئی ہے۔ اس معاملے میں 22 فروری کو انتہائی اہم قدم اٹھاتے ہوئے دو پولس اہلکاروں اور ایک دیگر سرکاری ملازم کو معطل کر دیا گیا۔ انیس خان کی مشتبہ حالت میں ہوئی موت کو مدنظر رکھتے ہوئے مغربی بنگال حکومت کی طرف سے ایس آئی ٹی (خصوصی جانچ ٹیم) تشکیل دی گئی ہے جس کے ایک دن بعد ہی تینوں اہلکاروں کو معطل کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آمٹا تھانہ کے ایک اسسٹنٹ ڈپٹی انسپکٹر، ایک سپاہی اور ایک شہری سویم سیوک کو معطل کیا گیا ہے۔ مہلوک کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ 18 فروری کو واقعہ کی شب وردی پہنے چار لوگوں نے انیس کو ان کے گھر کی تیسری منزل سے دھکا دے دیا تھا۔ آمٹا باشندہ انیس کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ واقعہ کے دوران پولس نے گھر میں زبردستی گھسنے کے بعد انیس کے والد کو مبینہ طور پر بندوق کی نوک پر روک لیا۔ حالانکہ پولس نے اس الزام کو غلط ٹھہرایا ہے۔
ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق ایس آئی ٹی کو 15 دنوں کے اندر انیس خان کی موت معاملے میں اپنی رپورٹ حکومت کو سونپنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ممتا بنرجی حکومت کی سخت تنقید کرنے والے انیس خان کی موت نے ریاست میں کشیدگی کی حالت پیدا کر دی ہے۔ مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبا سڑک پر اتر کر لگاتار احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔