اتر پردیش میں مدارس کا سروے اور مدارس کے نظامِ تعلیم کو لے کر لگاتار خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ دارالعلوم میں طلبا کو جدید تعلیم سے جوڑنے کے لیے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں لیپ ٹاپ رکھنے کا مشورہ دے رہے ہیں، اور دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر و دارالعلوم دیوبند کے صدر مدرس مولانا ارشد مدنی نے گزشتہ روز نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ ’’طالب علم ایک ہاتھ میں لیپ ٹاپ لے کر نہ قرآن پڑھا سکیں گے، نہ ہی پانچ وقت کی نماز۔‘‘

دراصل مولانا ارشد مدنی دارالعلوم دیوبند کی تاریخی اہمیت اور مدارس کے مقاصد سے متعلق نامہ نگاروں کو مطلع کر رہے تھے۔ اس درمیان انھوں نے کئی سوالوں کے جواب بھی دیے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’ہم جانتے ہیں مدارس کی تعلیم ہاتھوں میں لیپ ٹاپ اور موبائل لے کر بہتر ہوگی یا پھر قرآن لے کر۔ ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو شہر اور دیہات کی مساجد اور جنگلوں میں پانچ وقت کی نماز پڑھا سکیں۔ ہمارے بچوں کو قرآن کی تعلیم دے سکیں۔ لیپ ٹاپ ایک ہاتھ میں لے کر وہ نہ قرآن پڑھا سکیں گے اور نہ ہی نماز۔ اس لیے ہم ایسے لوگ تیار کر رہے ہیں جو ہماری مذہبی ضروریات کو پوری کر سکیں۔‘‘ ایک ٹوئٹ میں مولانا مدنی مزید وضاحت کرتے ہیں کہ ’’لیپ ٹاپ کے لیے ہمارے بچے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم لے رہے ہیں۔‘‘