دنیا میں کئی بیماریاں ایسی ہیں جس میں مریض کی قوت گویائی ختم ہو جاتی ہے۔ کئی بار فالج زدہ لوگوں کی حالت جاننے کے لیے بھی اہل خانہ اور طبی ماہرین کو مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس تعلق سے ایک نئی خبر سامنے آئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دماغی عارضے میں مبتلا ایک شخص کی سوچ کو براہ راست ٹوئٹس میں تبدیل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ یعنی مریض کے ذہن میں کیا کچھ چل رہا ہے وہ براہ راست ٹوئٹ کی شکل میں سامنے آ سکتا ہے۔
’اے آر وائی نیوز‘ پر شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا کی برین کمپیوٹر انٹرفیس کمپنی ’سنکرون‘ نے انسانی سوچ کو ٹوئٹ میں تبدیل کرنے کا یہ کارنامہ انجام دیا ہے۔ اس کے تحت دماغی عارضے میں مبتلا ایک شخص کے خیالات کو ٹوئٹس میں تبدیل کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس شخص نے ٹوئٹ میں لکھا تھا ’’ہیلو ورلڈ۔‘‘ مریض کے بارے میں جانکاری دی گئی ہے کہ وہ 62 سال کا تھا جس کے دماغ میں ایک خاص طرح کی چپ ڈالی گئی تھی۔
’سنکرون‘ کی اس کامیابی کو دنیائے طب کے لیے بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے اور یہ ایک انقلاب کی دستک بھی ہے۔ اس ٹیکنالوجی سے فالج کا شکار لوگوں کے لیے دنیا کے ساتھ رابطے میں رہنے کا دروازہ کھل سکتا ہے۔ قومہ میں مبتلا شخص کے ذہن کو پڑھنے میں بھی اس ٹیکنالوجی سے آسانی پیدا ہو سکتی ہے۔