ایک طرف بی جے پی کے شعلہ بیان لیڈران مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے سے باز نہیں آ رہے، اور دوسری طرف بی جے پی کی اعلیٰ قیادت مسلم طبقہ سے قربت کی بھی خوب کوششیں کر رہی ہے۔ 2024 لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر بی جے پی نے اقلیتوں کو پارٹی سے جوڑنے کے لیے کچھ خاص منصوبے بھی تیار کیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پارٹی اتر پردیش کے 20 شہروں میں ’صوفی سمیلن‘ کرانے والی ہے۔
دراصل بی جے پی کا ارادہ ہے کہ ہندوستان کے آزاد خیال اور صوفی نظریات کے حامل مسلمانوں کو پارٹی سے قریب لایا جائے۔ اسی کے تحت ملک بھر میں 10 مارچ سے صوفی ڈائیلاگ اور صوفی سمیلن جیسی تقاریب کا انعقاد ہونے والا ہے۔ پہلے مرحلہ میں کرناٹک، مہاراشٹر اور اتر پردیش پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ ان تین ریاستوں میں اتر پردیش زیادہ اہمیت کی حامل ہے کیونکہ لوک سبھا کی سب سے زیادہ 80 نشستیں یہیں سے بھری جاتی ہیں۔
بی جے پی کا ماننا ہے کہ صوفی سماج سے رابطہ قائم کرنے سے جہاں بی جے پی کے حق میں ماحول بہتر ہوگا، وہیں صوفی مسلمانوں کی مضبوطی سے ملک میں پھیل رہی مسلم کٹر پسندی پر بھی روک لگانے میں مدد ملے گی۔ غور طلب ہے کہ بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے کچھ دنوں پہلے ہی مولانا صہیب قاسمی کو صوفی ڈائیلاگ مہم کا انچارج، اور ان کے تعاون کے لیے اقبال غوری، غلام نظامی و افغان چشتی کو معاون انچارج بنایا ہے۔