جب افغانستان پر طالبان پوری طرح قابض ہو گیا اور حکومت کی تشکیل کا اعلان ہوا تو ملا ہبت اللہ اخوندزادہ کو سپریم کمانڈر قرار دیا گیا۔ تب سے گزشتہ جمعہ تک ملا ہبت اللہ کی کوئی مصدقہ خبر لوگوں کو نہیں ملی۔ اب پتہ چلا ہے کہ سنیچر کے روز انھوں نے ایک مدرسہ کا دورہ کیا، اور اتوار کو ایک اجتماع میں شرکت کی۔ اس سے قبل ملا ہبت اللہ کے زخمی ہونے اور انتقال کی خبریں سامنے آئی تھیں، جسے طالبانی ترجمان نے غلط ٹھہرایا تھا۔
افغان میڈیا رپورٹ کے مطابق ملا ہبت اللہ اخوندزادہ نے قندھار میں اتوار کے روز ہونے والی تقریب میں پہلی بار منظر عام پر آ کر اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ سنیچر کو انہوں نے دارالعلوم حکیمہ کے مدرسے کا دورہ بھی کیا تھا تاکہ اپنے بہادر سپاہیوں اور شاگردوں سے بات کی جا سکے۔
امارات اسلامیہ افغانستان کے ترجمان نے اتوار کے روز سپریم لیڈر کے منظر عام پر آنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سیکورٹی کے پیش نظر ان کی کوئی تصویر یا ویڈیو بنانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حالانکہ امارات اسلامیہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے اتوار کے روز ملا ہبت اللہ کی دس منٹ پر مبنی تقریر کی آڈیو ریکارڈنگ شیئر کی گئی۔ اس آڈیو میں انہوں نے کسی سیاسی موضوع پر بات نہیں کی، بلکہ مذہبی معاملات کو تقریر کا موضوع بنایا۔ اس دوران ملا ہبت اللہ نے طالبانی قیادت کی کامیابی کے لیے برکت کی دعا کی۔